2 دسمبر 2025 - 23:53
اگر یورپ جنگ چاہتا ہے، تو ہم اسی وقت تیار ہیں، صدر پوتن

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کے روز زور دے کر کہا کہ یورپی خود ہی یوکرین مذاکرات کی میز سے اٹھ کر چلے گئے اور اب اس راستے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔/  روس یورپی ممالک سے جنگ کا خواہاں نہیں ہے، لیکن اگر وہ جنگ چاہتے ہیں تو روس "ابھی اس وقت" جنگ کے لئے تیار ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || روسی خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق، "Russia Calls" سربراہی اجلاس میں اپنی تقریر میں، انھوں نے سب سے پہلے ملک کے معاشی حالات اور اس کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا: "روس کا سرکاری قرضہ، GDP کے 20 فیصد سے بھی کم ہے جو اب بھی دنیا میں سب سے کم قرضوں میں سے ایک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایک متوازن اور ذمہ دار بجٹ پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

انھوں نے کہا: "روس کا سرکاری قرض، جی ڈی پی کے 20 فیصد سے بھی کم، اب بھی دنیا میں سب سے کم میں سے ایک ہے۔ یعنی ہم اب بھی ایک متوازن اور ذمہ دارانہ بجٹ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔"

روسی صدر نے کہا: "ہماری معاشی پالیسی میں حکومت، انتظامیہ (صدارت) اور سینٹرل بینک کے درمیان مکمل اتفاق رائے ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم خطوں اور کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور مجموعی طور پر، ہم بالکل متحد اور مؤثر طریقے سے کام کرتے ہیں اور غیر ملکی فریقین کے ساتھ اپنے معاہدوں پر عملدرآمد کرتے ہیں۔"

اگر یورپ جنگ چاہتا ہے، تو ہم اسی وقت تیار ہیں، صدر پوتن

صدر پوتن نے کہا: "روس یقیناً بیرونی دباؤ کو محسوس کرتا ہے۔ تاہم، ہمارا ملک اور ہماری معیشت ان چیلنجز پر کامیابی سے قابو پا رہی ہے۔"

انھوں نے عالمی معیشت میں مغربی ممالک کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا: "مغربی ممالک معاشی شعبے میں حریفوں کے خاتمے کے درپے ہیں تاکہ جدیدیت کے دور میں اپنی مراعاتوں اور اجارہ داریوں کو برقرار رکھ سکیں؛ حالانکہ وہ 'پابندیوں کے ذریعے عالمی معیشت کو کنٹرول کرنے' میں ناکام ہو چکے ہیں۔"

انھوں نے کہا: "جدید دنیا کی ایک خصوصیت مجموعی طور پر 'سخت ہلچل' اور 'بھاری اشتعال انگیزی' ہے جو بنیادی طور پر کچھ مغربی ممالک کی جانب سے، غیر مسابقتی طریقوں سے، پیدا کی گئی ہے۔"

پوتن نے زور دے کر کہا: "مغربی ممالک مالیاتی شعبے میں، کچھ خاص مارکیٹوں میں اپنی اجارہ داری کی پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، وہ غیر قانونی اور یک طرفہ پابندیاں عائد کرتے ہیں، تاکہ ان آزاد ممالک پر دباؤ ڈالا جا سکے جو آزادانہ پالیسیوں پر کاربند ہیں۔ درحقیقت، مغربی ممالک حریفوں کو ختم کرنا، تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں اپنی سابقہ مراعات دوبارہ حاصل کرنا اور اسی اجارہ داری کو برقرار رکھنا، چاہتے ہیں۔ تاہم، روس غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے اور دنیا کے اکثر ممالک عملیت پسند سوچ کے حامل (Pragmatist) ہیں اور روس ان کے ساتھ کام کرے گا۔"

ولادیمیر پوتن نے حالیہ دنوں میں یورپیوں کی جنگ پسندانہ نعروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس کا یورپ سے جنگ کا ارادہ نہیں ہے، لیکن اگر وہ جنگ چاہتے ہیں تو روس "ابھی اس وقت" کارروائی کے لئے تیار ہے۔

روسی صدر کے مطابق، یورپی یہ تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ وہ روس کو 'تزویراتی شکست' دینے میں ناکام ہو چکے ہیں اور یورپی یونین 'مذاکرات کے عمل سے الگ ہونے' کے بعد، امن کے عمل میں 'رکاوٹیں کھڑی کرنے' کے لئے کوشاں ہے۔

پوتن نے یوکرین کی جنگ کی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'یوکرین کے رہنما جنگ کے محاذوں کے سوا، ہر چیز پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، گویا وہ کسی اور دنیا میں رہ رہے ہوں۔

روسی صدر نے کئی روسی ٹینکروں پر یوکرین کے حالیہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بحیرہ اسود میں ہونے والے یہ حملے 'بحری قزاقی' کا مصداق ہیں۔

پوتن نے کہا: "روس ان ممالک کے جہازوں کے خلاف انتقامی کارروائی پر غور کرے گا جو بحیرہ اسود میں یوکرین کے حملوں میں مدد کرتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ روس کی انتقامی کارروائی کیئف کو اس کے اقدامات پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دے۔"

روسی صدر نے مزید کہا: "روس بحیرہ اسود میں ٹینکروں پر حملوں کے جواب میں، یوکرین کے بندرگاہوں اور ان بندرگاہوں میں داخل ہونے والے جہازوں تک پھیلا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha